Surah Al-Baqarah Last 2 Ayat Translation & Tafsir

سورۃ البقرہ کی آخری دو آیات کا ترجمہ، تفسیر اور اہم دعائیں

ءَامَنَ ٱلرَّسُولُ بِمَآ أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِۦ وَٱلْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَمَلَـٰٓئِكَتِهِۦ وَكُتُبِهِۦ وَرُسُلِهِۦ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍۢ مِّن رُّسُلِهِۦ ۚ وَقَالُوا۟ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ ٱلْمَصِيرُ

٢٨٥

The Messenger ˹firmly˺ believes in what has been revealed to him from his Lord, and so do the believers. They ˹all˺ believe in Allah, His angels, His Books, and His messengers. ˹They proclaim,˺ “We make no distinction between any of His messengers.” And they say, “We hear and obey. ˹We seek˺ Your forgiveness, our Lord! And to You ˹alone˺ is the final return.”

اردو ترجمہ:

رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) اس چیز پر ایمان رکھتے ہیں جو ان کے رب کی طرف سے ان پر نازل کی گئی، اور ایمان والے بھی (اسی پر ایمان رکھتے ہیں)۔ سب اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ (وہ کہتے ہیں:) “ہم اس کے کسی رسول کے درمیان فرق نہیں کرتے۔” اور وہ کہتے ہیں: “ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی۔ اے ہمارے رب! ہم تیری بخشش چاہتے ہیں، اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے۔”

لَا يُكَلِّفُ ٱللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا ٱكْتَسَبَتْ ۗ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ إِن نَّسِينَآ أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَآ إِصْرًۭا كَمَا حَمَلْتَهُۥ عَلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِۦ ۖ وَٱعْفُ عَنَّا وَٱغْفِرْ لَنَا وَٱرْحَمْنَآ ۚ أَنتَ مَوْلَىٰنَا فَٱنصُرْنَا عَلَى ٱلْقَوْمِ ٱلْكَـٰفِرِينَ    ٢٨٦

Allah does not require of any soul more than what it can afford. All good will be for its own benefit, and all evil will be to its own loss. ˹The believers pray,˺ “Our Lord! Do not punish us if we forget or make a mistake. Our Lord! Do not place a burden on us like the one you placed on those before us. Our Lord! Do not burden us with what we cannot bear. Pardon us, forgive us, and have mercy on us. You are our ˹only˺ Guardian. So grant us victory over the disbelieving people.”

اللہ کسی جان پر اس کی طاقت سے بڑھ کر بوجھ نہیں ڈالتا۔ جو نیکی وہ کرے، وہ اس کے اپنے لیے ہے، اور جو برائی کرے، وہ اس کے اپنے خلاف ہے۔ (ایمان والے دعا کرتے ہیں:) “اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کریں تو ہمیں نہ پکڑ۔ اے ہمارے رب! ہم پر ویسا بوجھ نہ ڈال جیسے تُو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا۔ اے ہمارے رب! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جسے ہم اٹھا نہ سکیں۔ ہمیں معاف فرما، ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا مالک ہے،

:تفسیر

یہ آیت دلوں کے چھپے خیالات، نیتوں اور ارادوں پر بھی اللہ کے علم و قدرت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ آیت سن کر صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) پر بہت بوجھ محسوس ہوا کہ اگر دل میں آنے والے خیالات کا بھی حساب ہوگا تو وہ کیسے بچیں گے؟ مگر اللہ تعالیٰ نے بعد میں واضح کیا کہ صرف ان خیالات پر گرفت ہوگی جو انسان دل میں پکا ارادہ بنا لے یا ان پر عمل کرے۔

آیت 285:

“رسول ایمان لایا اس چیز پر جو اس کے رب کی طرف سے اس پر نازل ہوئی، اور مومنین بھی، سب ایمان لائے اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر۔ (وہ کہتے ہیں:) ہم کسی رسول کے درمیان فرق نہیں کرتے۔ وہ کہتے ہیں: ہم نے سنا اور اطاعت کی۔ اے ہمارے رب! ہم تیری مغفرت چاہتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے۔”

تفسیر:

یہ آیت نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام کے کامل ایمان اور عاجزی کو ظاہر کرتی ہے۔ اس میں دین کی بنیادی تعلیمات بیان ہوئیں: توحید، فرشتوں، کتابوں، رسولوں پر ایمان اور اللہ کی اطاعت۔ ساتھ ہی معافی طلب کرنے کی اہمیت بیان ہوئی۔ ایمان صرف مان لینا نہیں، بلکہ اطاعت اور عاجزی سے زندگی گزارنا ہے۔

آیت 286:

“اللہ کسی جان پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ جو نیکی کرے گا وہ اس کے لیے ہے، اور جو برائی کرے گا وہ اسی کے خلاف ہے۔ اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کریں تو ہمیں نہ پکڑ۔ اے ہمارے رب! ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا۔ اے ہمارے رب! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جسے ہم اٹھا نہ سکیں۔ ہمیں معاف کر دے، ہمیں بخش دے، ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا مالک ہے، پس کافروں کے مقابلے میں ہمیں مدد دے۔”

تفسیر:

یہ آیت اللہ کی رحمت کا اعلیٰ ترین نمونہ ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اللہ انسان کو اس کی طاقت سے زیادہ آزمائش میں نہیں ڈالتا۔ یہ دعا ہمیں سکھاتی ہے کہ اللہ سے ہمیشہ نرمی، بخشش، اور مدد مانگنی چاہیے۔ اس میں تین بڑی دعائیں شامل ہیں:

بھول چوک کی معافی،

بوجھ کی تخفیف،

کافروں کے خلاف کامیابی۔


مجموعی پیغام:

ان آیات کا پیغام امید، محبت، ایمان، اور قرب الٰہی پر مبنی ہے۔ ان میں اللہ تعالیٰ کی رحمت، بخشش، اور بندے کی کمزوری کا خیال رکھا گیا ہے۔ اسی لیے نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“جو شخص ان آیات کو رات کو پڑھے، وہ اس کے لیے کافی ہیں۔”
(صحیح بخاری)

سورۃ البقرہ کی آخری دو آیات – ترجمہ، تفسیر اور اہم دعائیں

سورۃ البقرہ کی آخری دو آیات قرآن کی سب سے زیادہ بابرکت آیات میں سے ہیں، جن میں اللہ تعالیٰ کی رحمت، ایمان والوں کا عقیدہ، اور اہم دعائیں شامل ہیں۔ ان آیات کا ترجمہ اور مفہوم ہر مسلمان کو روزانہ یاد رکھنا اور پڑھنا چاہیے۔

آیت 285:
یہ آیت اللہ، فرشتوں، کتابوں اور رسولوں پر ایمان کی وضاحت کرتی ہے۔ اس میں مومنوں کی عاجزی اور اطاعت کا اظہار ہے۔

آیت 286:
اللہ کسی جان پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ یہ آیت دعاؤں پر مشتمل ہے، جن میں معافی، بوجھ کی تخفیف اور کافروں پر کامیابی کی دعا شامل ہے۔

فضیلت:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ “جو شخص رات کو یہ دو آیات پڑھ لے، وہ اس کے لیے کافی ہیں۔” (صحیح بخاری)

 

ذکر الہٰی، سبحان اللہ اور حسن سلوک – مستند احادیث”

For more click here 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *